Saturday, March 27, 2010


محبّت

 کل

تجھے میری چاہت تھی

آج

میں تجھے چاہتاہوں

کل ہی تو تھا۔۔۔۔۔۔

جب تجھسے پہلی بار سامنا ہوا تھا

کل ہی تو تھا

جب تونے کسی سے میرا نام پوچھا تھا

کل ہی تو تھا

جب تو میرا انتظار کیا تھا

کل ہی تو تھا

جب تو میرے راستے میں کھڑی رہتی تھی

کل ہی تو تھا

جب مجھے دیکھ کر تیرے لبوں پر مسکراہٹ آجاتی تھی

کل ہی تو تھا

جب مجھے دیکھ کر تیری آںکھیں چمکنے لگتی تھیں

کل ہی تو تھا

جب مجھے دیکھ کر تیرے چہرے پر سرخی چھاجاتی تھی

کل ہی تو تھا

جب تو بہانے بہانے سے میرے قریب آنے کی کوشش کرتی تھی

کل ہی تو تھا

جب تو نے مجھسے کاپیاں ماںگی تھيں

کل ہی تو تھا

جب تونے اشارے میں کچھ کہنے کی کوشش کی تھی

کل ہی تو تھا

جب تونے میرے راستے میں پھول رکھے تھے

کل ہی تو تھا

جب تونے میرے آگے کاغذ گراے تھے

کل ہی تو تھا

جب تونے ملنے کا پیغام بھیجا تھا

لیکن۔۔۔۔۔۔

ہاۓ افسوس

میں نے قدر نہ کی

کل ہی تو تھا۔۔۔۔۔۔۔

کل ہی تو تھا نا؟

ہاں کل ہی تو تھا شاید

یا شاید کچھ دن ہو گۓ

نہیں۔۔۔۔۔۔

نہیں ، شاید یہ پرانی بات ہے

بہت پرانی

وقت کا پہیا بہت آگے نکل چکا ہے۔۔۔۔۔۔

سالوں بیت گۓ

وہ وقت کچھ اور تھا

وہ دنیا کوئ اور تھی

شاید خوابوں کی دنیا

شاید خیالوں کی دنیا

یا' شاید حقیقت کی؟

لیکن ایسی نہ تھی۔۔۔۔۔

حقیقت کی دنیا تو یہ ہے

یہاں

میں

اور صرف میں

تنہا کھڑا ہوں

تنہا

اکیلا

آج احساس ہو رہا ہے۔۔۔۔۔

شدّت سے

تیرے منتظر رہنے کا

تیری مسکراہٹوں کا

تیری چمکتی آںکھوں کا

تیرے چہرے کی سرخیوں کا

تیری قربت کا

تیرے اشاروں کا

تیرے پھولوں کا

تیرے کاغذ کے ٹکڑوں کا

تیرے پیغام کا

آج۔۔۔۔۔۔۔

شدّت سے

بہت شدّت سے

اے ؛ وقت۔۔۔۔۔۔

تھم جا

ٹھر جا

سن ذرا

اسنے

پیغام بھیجا تھا

چل۔۔۔۔۔۔۔۔۔

لے چل

اس دنیا میں

اس کی دنیا میں

جہاں وہ منتظر ہو۔۔۔۔۔۔

لبوں پے مسکراہٹ

آںکھو میں چمک

اور چہرے پے سرخی لۓ ہوۓ

میں۔۔۔۔۔

اس کی قربت پانا چاہتا ہوں

اکے اشاروں کو سمجھنا چاہتا ہوں

اس کے پھولوں کی مہک اپنے من میں بسانا چاہتا ہوں

اس کی تحریروں کا جواب دینا چاہتا ہوں

میں اسے پانا چاہتا ہوں

محبّت پانا چاہتا ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔

محبّت پانا چاہتا ہوں